Surah Al-Araf verse no 159
سورة الأعراف آیت نمبر : 159
اور قوم موسیٰ میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو حق کے مطابق ہدایت کرتی ہے اور اسی کے مطابق انصاف بھی کرتی ہے
انبیاء کا قاتل گروہ خبر ہے کہ امت موسیٰ میں بھی ایک گروہ حق کا ماننے والا ہے
جیسے فرمان ہے آیت ( 113) 3-آل عمران:113 )
لَيْسُوْا سَوَاۗءً ۭ مِنْ اَھْلِ الْكِتٰبِ اُمَّةٌ قَاۗىِٕمَةٌ يَّتْلُوْنَ اٰيٰتِ اللّٰهِ اٰنَاۗءَ الَّيْلِ وَھُمْ يَسْجُدُوْنَ
( وَاِنَّ مِنْ
اَھْلِ الْكِتٰبِ لَمَنْ يُّؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْھِمْ خٰشِعِيْنَ لِلّٰهِ ۙ لَا يَشْتَرُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ
(ثَـمَنًا قَلِيْلًا ۭ اُولٰۗىِٕكَ لَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ سَرِيْعُ الْحِسَابِ (199
یعنی اہل کتاب میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ پر اور اس پر جو
تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے اور اس پر جو ان کی طرف اتارا گیا ہے ایمان کا اور
اس کی حقانیت کا اعلان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اس سے پہلے ہی مسلمان
تھے انہیں ان کے صبر کا دوہرا اجر ہے اور آیت میں ہے
Surah Al Baqrah Ayat no 121
( اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰھُمُ الْكِتٰبَ يَتْلُوْنَهٗ
حَقَّ تِلَاوَتِهٖ ۭ اُولٰۗىِٕكَ يُؤْمِنُوْنَ بِهٖ ۭ وَمَنْ يَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ (١٢١ )2
البقرة:121 ) ، جو لوگ ہماری کتاب پائے ہوئے ہیں اور اسے حق تلاوت کی
ادائیگی کے ساتھ پڑھتے ہیں وہ اس قرآن پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور فرمان ہے
Surah As Sajdah ayat no 107
لِلْاَذْقَانِ سُجَّدًا ١٠٧ۙ{السجدہ} ) 17- الإسراء:107 )
جو لوگ پہلے علم دیئے گئےہیں وہ ہمارے پاک قرآن کی آیتیں سن کر سجدوں میں گر پڑتے ہیں
ہماری پاکیزگی کا اظہار کر کے ہمارے وعدوں کی سچائی بیانکرتے ہیں ۔ اپنی ٹھوڑیوں کے بلروتے ہوئے سجدے کرتے ہیں اور عاجزی اور اللہ سے خوف کھانے میں سبقت لے جاتے ہیں امام ابن جریر نے اپنی تفسیر میں اس جگہ ایک عجیب خبر لکھی ہے کہابن جریج فرماتے ہیں جب بنی اسرائیل نے کفر کیا اور اپنے نبیوں کو قتل کیا انکے بارہ گروہ تھے ان میں سے ایک گروہ اس نالائق گروہ سے الگ رہا اللہ تعالیٰ سے معذورت کی اور دعا کی کہ ان میں اور ان گیارہ گروہوں میں وہ تفریق کر دے
چنانچہ زمین میں ایک سرنگ ہو گئی یہ اس میں چلے گئے اور چین کے پرلے پار نکل گئے وہاں پر سچے سیدھے مسلمان انہیں ملے جوہمارےقبلہ کی طرفنمازیں پڑھتے تھے ۔ کہتے ہیں کہ
چنانچہ زمین میں ایک سرنگ ہو گئی یہ اس میں چلے گئے اور چین کے پرلے پار نکل گئے وہاں پر سچے سیدھے مسلمان انہیں ملے جوہمارےقبلہ کی طرفنمازیں پڑھتے تھے ۔ کہتے ہیں کہ
آیت ( وَّقُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ
فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيْفًا ١٠٤ۭ ) 17- الإسراء:104 ) کا یہی مطلب ہے ۔
اس آیت میں جس دوسرے وعدے کا ذکر ہے یہ آخرت کا وعدہ ہے ۔ کہتے ہیں اس سرنگ میں ڈیڑھ سال تک وہ چلتے رہے ۔ کہتے ہیں اس قوم کے اور تمہارے درمیان ایک نہر ہے ۔
فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيْفًا ١٠٤ۭ ) 17- الإسراء:104 ) کا یہی مطلب ہے ۔
اس آیت میں جس دوسرے وعدے کا ذکر ہے یہ آخرت کا وعدہ ہے ۔ کہتے ہیں اس سرنگ میں ڈیڑھ سال تک وہ چلتے رہے ۔ کہتے ہیں اس قوم کے اور تمہارے درمیان ایک نہر ہے ۔
0 comments: